آخری ایام
حضرت غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سیّداشرف جہانگیر سمنانی نے اپنی زندگی کے آخری مہینے محرم الحرام کا چاند دیکھا تو بہت خوش ہوئے۔ حضرت نورالعین نے آپ سے اس غیرمعمولی خوشی کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ فرزند نورالعین! ہمارے جدّ امجد حضرت امام حسین علیہ السلام نے اسی ماہ میں شہادت پائی، میری خواہش ہے کہ جدّ بزرگوار کی موافقت نصیب ہو۔ اوریہی مہینہ مجھے بھی میسر آجائے۔یکم محرم الحرام کو آپ کی طبیعت خراب ہوئی جس کی وجہ سے گفتگو بہت کم کردی۔ ہروقت عالمِ حیرت وسکوت میں رہتے، توحید و معارف کا کوئی سوال پوچھتا تو دیر کے بعد جواب دیتے اور فرماتے کہ مجھے اس سے بہتر کام در پیش ہے۔ محرم الحرام کا پہلاعشرہ تمام اصحاب کے ساتھ زیادہ تر تلاوت قرآن عظیم میں گزرا۔ عاشورہ کے دن طبیعت زیادہ خراب ہوگئی۔ آپ کی علالت کی خبر سن کر دور دراز سے آپ کے خلفاء ، طالب ومرید، اولیاء، صلحاء عیادت کے لیے آنے لگے، آپ نے اپنی طبیعت کا حال کسی سے ظاہر نہیں فرمایا، اور اپنے اوراد و وظائف برابر ادا فرماتے رہے، اس درمیان حضرت شیخ نجم الدن پہلے آ چکے تھے ، مخدوم زادہ قطب عالم پنڈوی اور شیخ الاسلام رومی بھی آگئے اور حضرت کی یہ حالت دیکھ کرصحت و سلامتی کی دعا فرمائی۔ حضرت نے فرمایا اب صحت و سلامتی مخدوم زادے کو عطا ہو، میرے اورمحبوب کے درمیان بس ایک باریک پردہ رہ گیا ہے ۔ اب مناسب ہے کہ دوست، دوست سے مل جائے۔
۱۷/محرم الحرام سے آپ پر بے خودی کا غلبہ ہوا۔ صرف نمازکے وقت جسم میں حرکت ہوتی اور نماز کے بعدپھروہی حالت ہوجاتی، تین دن تک برابر یہی حالت رہی۔ احباب نے طبیعت کا حال دریافت کیا تو فرمایا کہ اس کا جواب نجم الدین دیں گے۔ لوگوں نے ان سے دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ابھی تکمیل میں کچھ کمی تھی، ان تین دنوں میں وہ بھی پوری ہوگئی۔
اس عالم میں بھی رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رہا۔۲۰/ محرم الحرام سے ۲۳/ محرم الحرام تک تقریبا بارہ ہزار افراد نے آپ کے دست مبارک پر توبہ کیا ۔ اس زبان کا ذکر کرتے ہو ئے مؤلف ”لطائف اشرفی“ رقمطراز ہیں کہ :۔
”ہمہ اہالی دیار واعالی نامدرا نواحی کبار می آمدند، وہر یکے را بشارت وسعادت می دادند، دریں سہ روز چنداں خلائق بشرف توبہ وانابت وخلافت مشرف گشتند کہ شرح آں خدائے داند، اشرف الملک والی ولایت بدوازدہ ہزار کس آمدہ بشرف ارادت مشرف گشتند“
قرب وجوار اور دور دراز کے بہت سے چھوٹے وبڑے اور معزز لوگ آئے، اور ہر ایک بیعت و بشارت کی سعادت حاصل ہوئی، ان تین دنوں میں ارجوع الی اللہ اور خلافت سے اتنی زیادہ مخلوق خدا توبہ اور مشرف ہوئی جن کی تعداد صر ف خدا ہی جانتا ہے، اشرف الملک والی ولایت بارہ ہزار لوگوں کے ساتھ شرف بیعت وارادت سے مشرف ہوئے۔
ماہ محرم شروع ہوتے ہی حضرت نے روضہ کی تعمیر کا کام تیز کر دیا۔ جمشید قلندر جو پانچسو قلندروں کے سردار تھے۔ بارہ سال سے باغ تیار کر رہے تھے۔ اور مریدین اور اصحاب میں سے کوئی ایسا نہیں تھا جس نے روضہ کی تعمیر میں کام نہ کیاہو، نیر شریف کو سات بار آبِ زمزم سے بھرا گیا ہے۔ اس کے کنارے جو باغ تھا اس میں بہت سے درخت حضرت نے خود اپنے دست مبارک سے لگائے تھے۔ جن میں سپاری، خرما اور مولسری کے درخت تھے۔ پھر حکم ہوا کہ روضے کے بیچو بیچ قبر بنائی جائے ، اورقبرکی لمبائی چوڑائی اتنی ہو کہ آسانی کے ساتھ نماز پڑھی جا سکے۔ چنانچہ حضرت نو را لعین ،دریتیم، شیخ معروف الدیموی اور قاضی حجت نے اس کام کو انجام دیا۔ اور قبرکی لمبائی حضرت کے قد و قامت کے مطابق اور اونچائی قد سے ایک ہاتھ سے زیادہ رکھی گئی، قبرتیار ہونے کے بعد آپ اس کے اندر تشریف لے گئے اور دیکھا۔پھر ایک مولسری کے درخت کے نیچے بیٹھ کر اصحاب واحباب کی جدائی پراظہار ملال فرمایا۔ سارے اصحاب زار و قطار رونے لگے، حضرت نورالعین کا تو بُرا حال تھا۔ روتے روتے بے ہوش ہو گئے، جب ہوش آیا تو حضرت نے انھیں اپنے سینے سے لگالیا اورتسلی دی اور فرمایا بیٹا نورالعين مجھ کو اپنے سے جدا نہ سمجھو۔ اسی طرح دوسرے اصحاب کوبھی تسلی دی اور تاکید فرمائی کہ میرےبعد نورالعین کا خیال رکھنا اور ان کی اطاعت و پیروی سے کبھی منہ نہ موڑنا ۔ اس کے بعد آپ نے نیر شریف کی بڑی تعریف کی اور فرمایا کہ جو بھی میرے روضے پر آئے گا ان شاء الله اس کی دینی و دنیاوی حاجت پوری ہوگی اور فیض پائے گا۔
احباب و اصحاب سب جمع ہو گئے، شیخ نجم الدین بھی موجود تھے، آپ نے فرمایاکہ حق تعالیٰ نے مجھے تمہارے درمیان جب تک رکھا، رہا۔ اب واپسی کا حکم ہے میں اس کی تعمیل کروں گا۔ میرے بعد کسی ڈر اور خوف میں مبتلا مت ہونا، میں ہمیشہ تمہارے احوال کا نگراں رہوں گا، اور مجھ کو اپنے ساتھ پاؤ گے۔ پھر کچھ سادہ کاغذ لے کرقبر میں اتر گئے اوراس میں ایک دن و رات قیام فرمایا، اور”رسالۂ قبریہ“ اور”بشارۃ المریدین“ کے نام سے دورسالے لکھے۔ ”رسالۂ قبریہ“ میں عالم ارواح کی باتیں ہیں، اور”بشارۃ المریدین“ میں آپ نے اپنے عقیدے کا اظہار و اعلان فرمایاہے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972